عصر ی تعلیمی سال کاآغاز

                       










                               عصر ی تعلیمی سال کاآغاز




عصری تعلیم گاہوں میں سالانہ تعطیل کے ایام قریب الختم ہیں  اب 2024,2025 کے لئے عصری تعلیم گاہوں میں داخلہ شروع ہونے والے ہیں اور کئی اسکولوں میں مئی 2024 سے داخلہ شروع ہوچکے ہیں  تعلیم کا حاصل کرنا ہرانسان کے لئے بیحد ضروری ہے  ہمارے ملک ِ عزیز ملکِ ہندوستان کے روشن مستقبل کیلئے بھی عصری علوم کا حاصل کرناضروری ہے  اعلیٰ تعلیم اورعمدہ اخلاق وبڑوں کی دعاؤں سے بڑی بڑی کامیابیاں قدم چومتی ہیں یوں ہی ملک کا نام روشن ہوتاہے، قومیں فخر کرتی ہیں،خاندانوں کا سر فخر سے بلند ہوتاہے،شہرمیں آپ کی کامیابی کے چرچہ ہوتے ہیں  کامیاب شخصیات سے دوسرے استفادہ کرتے ہیں  تو پتہ چلاکہ کامیابی و کامرانی وترقی کی بنیاد اعلیٰ تعلیم ہے، مسلمان کے لیے تو حصول علم دین وحصول عصری تعلیم ایک فریضہ ہے۔اللہ پاک نے سورہ علق میں اپنے حبیب ِ مکرم ﷺ کواقراء کہ کر اللہ کے نام سے پڑھنے کا حکم دیااور کہا پڑھواور تمہارارب ہی سب سے بڑا کریم جس نے قلم سے لکھنا سکھایا آدمی کو سکھایا جو نہ جانتاتھا(ترجمہ کنزالایمان)۔ سورہ رحمن کی ابتدائی آیتوں میں اللہ پاک نے کہاکہ۔ رحمن نے اپنے محبوب کو قرآن سکھایا انسانیت کی جان محمد ﷺ کو پیداکیا ماکان و مایکون کا بیان انہیں سکھایا(ترجمہ کنزالایمان)۔سورہ بقرہ آیت ۱۳ میں فرمایا۔اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھائے (ترجمہ کنزالایمان)،اس آیت سے انسان کی شرافت اور علم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے مسئلہ۔اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جملہ لغات اور کل زبانیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں (تفسیرخزائن العرفان)علم دین کے متعلق مصطفی جان رحمت ﷺ نے فرمایاکہ۔طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمۃ (ابن ماجہ)لہٰذا،نئے تعلیمی سال 2024.2025کا آغاز پورے شعور کے ساتھ کریں۔ تعلیم کو محض رواج یا صرف برائے ذریعہ معاش کے بجائے تعلیم کو برائے فلاحِ دنیا و آخرت سمجھیں۔ہم ہر چیز میں پلاننگ کرتے ہیں  اب اسکول کھل نے والی ہے  تعلیم کا آغاز ہونے ولاہے  لہٰذا،قبل از وقت پلاننگ کرلیں!کہ امسال ہم پہلی پوزیشن سے کامیاب کیسے ہوسکتے ہیں 

                                                           بہتر اسکول و ایمان دار ٹیچرس کا انتخاب

بہترین اسکول  ایک نامور اسکول  اسی وقت کھلاتی ہے جس میں پڑھانے والے محنتی ٹیچرس ہوں  جو اپنی اپنی ذمہ داریوں کو بغیر کسی کے دباؤ کے بخوبی انجام دیتے ہوں  اچھے باصلاحیت ایمان دار ٹیچرس کی محنتوں ہی سے اسکول کا نام روشن ہوتا ہے  بچوں کا مستقبل سنورتاہے  بچوں کے لیے ایسے اسکول کا انتخاب کریں جہاں خوشگوار اور حوصلہ بخش ماحول موجود ہو  بچوں کی ہمہ گیر تربیت کا بہترین نظم ہو  عمدہ و اعلیٰ اخلاق کے مالک اساتذہ ہوں  مشفق و مہربان اساتذہ کرام کی محنتیں شامل ِ حال ہوں اور پوری دیانت داری کے ساتھ بچوں کے مستقبل کو سجانے سنوارنے کی کوشش میں ہوں  سب کے ساتھ عدل وانصاف قائم کرسکیں  وسب بچوں پر ایک نظر سے دیکھنے والے ہوں  صرف نصابی کتب کو پڑھانا تعلیم نہیں کہلاتا۔ تعلیم یعنی تدریس (بعض مضامین کا درس دینا یا سکھانا)،تادیب (ادب واخلاق سے آراستہ کرنا)، تدریب (فنون آرٹ و دیگر skills کو پہچان کر مہارت پیدا کروانا)اور تربیت (شخصیت کے مختلف اوصاف اور صلاحیتوں کو پہچان کر اس کو پروان چڑھانا) ہے۔تعلیم کے ان سارے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر جہاں پڑھایا جائے، وہ اسکو ل بچوں کے لیے بہتر ہے۔

                                                            بچوں میں دلچسپی پیدا کرنا

کسی بھی موقع یا تقریب کی قبل از وقت تیاری کا ماحول اس میں دلچسپی کا سبب بنتا ہے۔ اسکول سے قبل بھی تیاری کا خوب ماحول بنایا جائے۔ تعطیلات کے بعد اسکول بوجھ نہ بننے دیں، بلکہ ذہن سازی کریں 

 کہ اسکول جانا،پڑھنا سیکھنا ایک دلچسپ سرگرمی ہے۔نئی کتابیں، نئی کاپیاں، بیگ وغیرہ کی خریداری میں بچوں کو ساتھ لے جائیں۔ کتابوں کے کچھ دلچسپ اسباق مختصراً پڑھ کر یا پڑھوا کر اس کا ایسا تعارف دیں کہ بچوں میں تجسس اور اس کوپڑھنے سمجھنے کا شوق پیدا ہو۔

                                                         بچوں میں اسکول کا خوف دور کرنا

پچھلے دنوں میں کسی سبجیکٹ میں کم مارکز، اس کی وجہ سے ٹیچرس کایا والدین کا سخت رویہ بھی اسکول سے نفرت کا سبب بنتا ہے  اسکول کھلنے سے قبل اس سبجیکٹ کی کمزوری دور کرنے کا انتظام کریں۔اس سبجکٹ میں کمزوری کی وجہ تلاش کریں، اس کو دور کرنے کا نظم کریں۔سابقہ دنوں میں نا خوشگوار تجربات بچوں میں اسکول کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ ٹیچرس اور انتظامیہ سے مل کر اس کا حل نکالیں تاکہ دوبارہ ان واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ بچوں کو اسکول کے مثبت پہلواور دلچسپ واقعات یاد دلائیں۔

                                                                 بچوں کی صلاحیتیں 

اسکول کی سالانہ تعطیلات میں بچے ماں باپ کے قریب ہی رہتے ہیں تو ماں باپ بچوں کی صلاحیتوں کو بہتر سمجھ سکتے ہیں انہیں ان کی صلاحیتوں کو اجاگرکرنے بہتر صلاحیت پیداکرنے کا موقع فراہم کریں مستقبل میں انہیں اِن صلاحیتوں سے فائدہ حاصل ہوگا

                                                                      ٹیچرز کی عزت

 ٹیچرز کا مذاق اڑانے اور بے ادبی کرنے اِ ن کا دل دُکھانے سے گریزکریں۔اسکول کھلنے سے قبل ہی سے استاد کی تکریم اور ان کی عزت دلوں میں بٹھانے کا اہتمام کریں۔ بچوں کے سامنے ٹیچرز کی کمیاں اور عیوب گنوانے سے پرہیز کریں۔ بچوں میں ٹیچرز کی عزت اوران کا احترام کرنے کا مزاج پیدا کریں۔

بچوں کو صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے کی ترغیب دیں۔ بڑے بچوں کو اپنی کتابیں، بیگ، یونیفارم سب ترتیب سے رکھنے اور سلیقہ سے استعمال کرنے کے طریقے سکھلائیں۔

کلاس روم کے آداب (کھانسنے،چھینکنے،تھوکنے کے آداب)بتائیں۔ کلاس میں اچھے بچوں کو تلاش کرکے ان کو دوست بنائیں اس لئے کہ اچھی دوستی بچوں کے کردار پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے،فارسی کا ایک شعر بہت مشہور ہے کہ اچھوں کی صحبت اچھی بناتی ہے اور بروں کی صحبت بُری بناتی ہے اور بچوں کے اخلاق و کردار کو سنوار نے کی کوشش کریں ان شاء اللہ ہمارے بچے نہ صرف ایک اچھے طالب علم بلکہ ایک با کردار مسلمان اور انسانیت کے لیے نفع بخش وجود ثابت ہوں گے 

                                                       بچوں کو علمائے کرام کے قریب کریں 

بچے اسکول میں پڑھتے لکھتے ہیں لیکن اکثر عصری علم گاہوں میں انگریزی کلچرموجودرہنے کے سبب اس کی طرف مائل ہوجاتے ہیں فیشن کے نام پر عیاشی میں لگ جاتے ہیں بڑے چھوٹوں کے آداب  ماں باپ کے آداب میں کمی محسوس کی جاتی ہے  نافرمانی میں اضافہ محسوس کیا جاتا ہے  توبچوں کے دلوں کو یاد خداو خوفِ خدا میں لگانے آخری نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کی محبت کا جام پلانے اسلامی آداب و اخلاق سکھانے نماز و روزہ حج و زکٰوۃ کے مسائل سکھانے قرآن فہمی حدیث فہمی کے لیے اور حلال و حرام کی تعلیم کے لیے علمائے کرام کے پاس بھیجیں  اس دور پُرفتن میں علمائے ذو ی الاحترام کی بارگاہوں میں زانوئے تلمذتہ کرنے سے اپنے ایمان کی حفاظت ہوتی ہے  اس لئے اپنے اپنے بچوں کو عصری علوم کے ساتھ دینی علوم کے حصول کے لئے علمائے کرام کی بارگاہوں میں بھیجیں ہمارا آنکھوں دیکھا مشاہدہ ہے کہ جو اسکول کے ساتھ مدرسہ میں بھی وقت لگاتے ہیں وہ مدرسہ سے ہی حافظ قرآن بن کرنکل رہے ہیں اللہ پاک تما م علمائے کرام کی کاوشوں کو قبول فرمائے آمین


                                                  تحریر۔محمد توحیدرضاعلیمی بنگلور

                                                          امام مسجد رسول ُاللہ ﷺ 

                                            خطیب مسجد رحیمیہ میسور روڈ قبرستان بنگلور 

                                           مہتمم دارالعلوم حضرت نظا م الدین رحمۃ اللہ علیہ 


                                                  tauheedtauheedraza@gmail.com








See my artical on : urdu dunia urdu dunia

Comments

Popular posts from this blog

سورج کی تپش , پانی کی قلت بارش کی ضرورت